کوئی مشکل آتی ہے تو ہم چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔ ناکامیاں ہمیں تلخ بنا دیتی ہیں۔ دوسروں پر غصہ نکالنا، رونا، ایک طرف پڑے رہنا، موڈ آف کرنا، چار باتیں سنا کر دل کو سکون دے دینا عام معمول ہے۔جب تک دماغ کا بخار نہ نکال لیں، دل کو ٹھنڈک نہیں پہنچتی۔لیکن یہ ٹھنڈک بہت عارضی ہوتی ہے۔بلکہ یہی تو اصل جہنم ہوتی ہے، سرد جہنم۔ روح پر بڑا بوجھ ڈال دیتی ہے۔قلب آلودہ ہوتے ہوتے گٹر بن جاتا ہے۔صبر کی کڑوی گولی کھا کر روح کے لیے مٹھاس حاصل کرنا بہتر ہے۔ بجائے بھڑاس کا شہد کھا کر دل کڑوا کرنے کے۔ 


جب ہم برداشت سے کام لیتے ہیں تو دماغ میں وبال مچا رہتا ہے۔اگنور کرتے ہیں تو راکھ میں دبی ہوئی چنگاری کسی بھی وقت بھڑک اٹھتی ہے۔ کیونکہ اگنور کرنے کا مطلب ہے چنگاری کو دبا دینا۔ اب کسی بھی وقت وہ بھڑک اٹھے گی۔ آگ دوبارہ جلے گی۔لیکن ایک واحد صبر ہے جو پورے دل سے کیا تو سارا وبال تمام ہو گیا۔ سارا تماشا ہی سمٹ گیا۔ کوئی چنگاری بچی ہی نہیں تو دوبارہ آگ کیا بھڑکے گی۔


صبر ٹھنڈا پانی ہے، یہ ہر آتش فشاں کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔ صبر قلب کی صفائی ہے، صبر روح کی لطافت ہے۔ صبر مشکل عمل ہے تبھی ہے اللہ نے اپنے ساتھ کا وعدہ دیا۔ صبر بڑا عمل ہے، اسی لیے اللہ نے کہا اس کا انعام صرف وہی دے سکتا ہے۔ پھر صبر کر کے دنیا والوں سے انعام کی توقع کیا کرنی؟ جب انسان صبر کی کیفیت، شدت سمجھ ہی نہیں سکتا تو وہ آپ کو اس کا اجر کیا دے گا۔

mushkil halat