آؤ دسمبر کو رخصت کریں ___!!🍁
کچھ خوشیوں کو سنبھال کر
کچھ آنسوؤں کو ٹال کر🦋
جولمحے گزرے چاہتوں میں
جو پل بیتے رفاقتوں میں
کبھی وقت کے __ساتھ چلتے چلتے🍁
جو تھک کے رکے راستوں میں
کبھی خوشیوں کی امید ملی🍁
کبھی بچھڑے ہوؤں کی دیدملی🦋
کبھی بےپناہ مسکرادیے
کبھی ہستے __ ہستے رو دئیے
ان سارےلمحوں کومختصرکریں🍁
آؤ دسمبر کو رخصت کریں
دسمبر کا مہینہ یہ ہمیں پیغام دیتا ہے
یہ دنیا اور اس میں
گزارا ہوا ہر اک لمحہ
ختم ہونے کو ہے
گزر جانے کو ہے
تو اے ہوش مندو!
برف کی طرح سے پگھلتی ہوئی
اس زندگی کو یوں
تغافل کے سے عالم میں
کہیں برباد نہ کرنا
کسی نادان بچے کی طرح اس کو
بنادینا نہ کھیل اور تماشا
کہ یہ اک قیمتی شے ہے
یہ وقت اور لمحے
یہ آب رواں کی طرح زندگانی
یہ وقت عمل ہے
ہمیں دیکھنا ہے یہ کیسے گزارا
کیا کتنا ضائع اور کتنا کمایا
کہ آگے حساب اس کا ہی تو ہے دینا
کہ جائےتماشا نہیں ہے یہ دنیا
یہ عبرت کی جا ہے اک عہد وفا ہے
جسے ہے بنانا جسے ہےنبھانا
سال کا آخری دن ہے
ابھی کچھ دھوپ ہے لیکن
ذرا سی دیر کو طے ہے کے آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونا ہے
چلو مل بیٹھ کے اپنے خسارے بانٹ لیتے ہیں
سب ہی رنگ اور جگنوں اور ستارے بانٹ لیتے ہیں
ذرا سی دیر کو طے ہے کے آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونا ہے
تو کیوں نا کچھ شام سے پہلے
جو کچھ گھڑیاں میسر ہیں
انہی میں زندگی کر لیں ،
کسی احساس کی شمع جلا کر
ان اندھیروں میں
کوئی دام روشی کر لیں
چلو ہم دوستی کر لیں
ذرا سی دیر کو طے ہے کے آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونا ہے__
دسمبر جانے والا ہے
چلو ایک کام کرتے ہیں
پرانے باب بند کر کے
نظر انداز کرتے ہیں
نئے سپنے سبھی بُن کر
اُلفت کے راستے چن کر
وفا داری پہ جینے کی
راہیں ہموار کرتے ہیں
بھلا کر رنجشیں ساری
مِٹا کر نفرتیں دِل سے
معافی دے دلا کر اب
دِل اپنے صاف کرتے ہیں
جہاں پر ہوں سبھی مُخلص
نہ ہو دِل کا کوئی مُفلس
اِک ایسی بستی اپنوں کی
کہیں آباد کرتے ہیں
جو غم دیتے نہ ہوں گہرے
ہوں سانجھی سب وہاں ٹھہرے
سب ایسے ہی مكینوں سے
مکاں کی بات کرتے ہیں
نہ دیکھا ہو زمانے میں
نہ پڑھا ہو فسانے میں
اب ایسے جنوری کا ہم
سبھی آغاز کرتے ہیں ..

0 تبصرے