ہوائی فائرنگ اور گرنے والی گولی:

bullet and gun


کیا آپ جانتے ہیں ہوائی فائرنگ پر پابندی کیوں عائد ہے؟

ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں گرنے والی گولیاں، کسی انسان کو لگنے پر جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔ 

جب ایک گن سے فائر کیا جاتا ہے تو گولی کی رفتار مختلف عناصر پر منحصر ہوتی ہے۔ سب سے پہلی مزل (Muzzle) ویلاسٹی۔ مزل ویلاسٹی گن سے نکلنے کے فوراً بعد گولی کی رفتار ہوتی ہے۔ یہ ویلاسٹی مختلف ہتھیاروں کی مختلف ہوتی ہے۔ جیسا کہ AK-47 کی مزل ویلاسٹی 715 میٹر فی سیکنڈ ہے۔ فائر کے بعد ہوا کی مزاحمت کی وجہ سے گولی کی رفتار کم ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے عناصر جیسے ايٹموسفِرک پریشر، نمی اور ہوا کا درجہ حرارت بھی رفتار پر اثرانداز ہوتا ہے۔

گریویٹی کی وجہ سے سیدھا کیا گیا فائر، پیرابولک پاتھ میں نیچے کی طرف آتا ہے۔ تاہم ہوائی فائر اس سے مختلف ہے جس میں کسی کی طرف نشانہ نہیں لگایا جاتا۔ سترویں صدی تک یہ سوچا جاتا تھا کہ ہوائی فائر سے گولی خلا میں چلی جاتی ہے تاہم ایسا نہیں ہے۔


جب ایک گولی کو سیدھا اوپر کی طرف فائر کیا جاتا ہے تو اس کی ویلاسٹی اور kinetic انرجی ابتدا میں بڑھتی ہے اور گریویٹی اور ہوا کی مزاحمت کے باعث ایک جگہ پر ویلاسٹی سفر ہوجاتی ہے اور پھر گولی واپس نیچے کی طرف گرنے لگتی ہے اور ہر سیکنڈ 9.8 میٹر اس کی رفتار بڑھتی ہے۔ ہوا اور گریویٹی ایک دوسرے کی مخالف سمت میں لگنے سے گولی ٹرمینل ویلاسٹی سے نیچے کی طرف آتی ہے جو کہ کانسٹینٹ رہتی ہے۔ 


1920 میں امریکی ملٹری کے تجربے سے یہ پتہ چلا کہ گرتی ہوئی گولی کی رفتار 90 میٹر فی سیکنڈ تک ہوسکتی ہے۔ جب کہ 37 میٹر فی سیکنڈ کی رفتار کی بُلٹ بھی انسان کی جلد میں چھید کر سکتی ہے۔ اگر ہوائی فائر میں گولی °90 درجے سے کم کے زاویے پر ہوگی تو پیرا بولک پاتھ میں گرے گی اور اسکی رفتار مزید زیادہ ہوگی۔


ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں اس طرح کے واقعات سے ہلاکتیں ہوئیں:

1- 1920 میں امریکہ میں ایک اسٹڈی سے پتہ چلا کہ ہوائی فائرنگ سے گرتی گولیوں میں سے 4.6 فیصد جان لیوا ثابت ہوئیں۔

2- 2003 میں سربیا میں شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ سے ایک چھوٹا، کم بلندی پر اڑنے والا طیارہ گر گیا اور 2 افراد زخمی ہوئے

3- 2017 میں ایشین فٹبال کپ کے فائنل کے بعد ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔

4- 2021 میں افغانستان میں ہوائی فائرنگ سے 17 افراد ہلاک ہوئے


اگرچہ ہوائی فائرنگ سے ہلاکتوں کا امکان کم ہے، لیکن شہری علاقوں میں یہ امکان زیادہ ہوجاتا ہے